Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

معاشرتی برائیوں کی روک تھام کا سنہری اصول

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2014ء

آپ کے اردگرد موجود لوگ بھی آپ سے ویسا ہی پیار کرتے ہیں جیسا آپ ان سے کرتے ہیں‘ اگر آپ اپنے جذبات کا اظہار زبان اور عمل سے نہیں کریں گے تو انہیں کیسے معلوم ہوگا کہ آپ ان کے بارے میں کیسا سوچتے ہیں۔

انسان کو اللہ تعالیٰ نے احساسات اور جذبات دے کر پیدا کیا ہے۔ انسان تو انسان جانوروں میں بھی احساسات موجود ہوتے ہیں۔ جانداروں کی یہ اہم خصوصیت ہوتی ہے اور انسان کو اللہ نے اشرف المخلوقات بنایا ہے‘ ہر معاملے میں اسے دوسرے جانداروں پر فوقیت حاصل ہے۔ یہ جذبات ہی ہیں جن کا اظہار ہمارے رویوں کی صورت میں سامنے آتا ہے‘ ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر جذبات انسان کے اندر سے ختم ہوجائیں تو زندگی کی ساری خوبصورتیاں ہی جاتی رہیں۔ ہم سب کا زندگی میں متحرک ہونا انہی جذبات و احساسات کی مرہون منت ہے‘ ہم آپ کو بتائیں گے کہ خوف‘ غصہ‘ نفرت‘ پیار‘ محبت‘ خوشی‘ ناخوشی یہ سب ہماری صحت پر کیا اثرات مرتب کرتے ہیں اور ہم ان کا کیسے بہتر استعمال کرسکتے ہیں۔
جذبات پر قابو: بعض لوگ جذبات کو منفی انداز میں استعمال کرتے ہیں‘ کسی غلط حرکت کو جذبات کا نام دیتے ہیں‘ آپ نے اکثر کئی لوگوں سے یہ الفاظ سنے ہوں گے کہ ’’ میں جذبات کی رو میں بہہ گیا تھا‘‘ یا یہ کہ ’’میں اپنے جذباتی پن سے بہت عاجز ہوں‘‘ ماہرین کہتے ہیں کہ جذبات سے چھٹکارا حاصل کرنا ایک قطعی لاحاصل کوشش ہے اور ایسی کوشش کا کوئی فائدہ بھی نہیں۔ اصل کوشش یہ ہونی چاہیے کہ انسان خوشی اور محبت کے جذبات کو پروان چڑھانا سیکھے اور طاقت اور احساسات جیسے غصہ‘ خوف‘ غم وغیرہ سے دانش مندی سے نمٹنے کی سعی کرے۔ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ انسان بالکل غصہ کرنا چھوڑ دے‘ یہ فطری عمل ہے۔ انسانی زندگی میں غصے کا اظہار کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ معاشرتی برائیوں کے خلاف غصے کا اظہار کرنا بھی ضروری ہوتا ہے‘ معاشرتی برائیوں کے خلاف غصہ معاشرتی برائیوں کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اسی طرح مناسب خوف آپ کو احتیاط کا درس دیتا ہے۔ ایک شخص کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ حد سے زیادہ تیزرفتاری کا مظاہرہ کرے گا تو اس میں اسے حادثہ بھی پیش آسکتا ہے اس طرح خوف اسے زندگی کو اعتدال میں رکھنے کیلئے معاون ہوتا ہے۔ اسی طرح خوشی کے لمحات میں آپ گم سم ہوکر نہیں بیٹھ سکتے اور نہ ایسا کرنا چاہیے۔ خوشی اور محبت کے جذبات انسانی زندگی میں خوبصورت رنگ بھرتے ہیں۔ یہی جذبات زندگی کو خوشگوار بناتے ہیں۔ خوشگوار جذبات کو کیسے پروان چڑھایا جاسکتا ہے۔ ماہرین اس کیلئے چندمشورے تجویز کرتے ہیں۔
۔ 1۔آپ کے محبت کےجذبات دوسروں میں جذب ہوتے ہیں۔ لوگ ایسے جذبوں کے اظہار سے آپ کو پسند کرتے ہیں۔ والدین اور خاندان کے دوسرے افراد سے مختلف طریقوں سے اس کا اظہار کرتے رہیں۔ انہیں تحائف دے کر ‘ مسکرا کر اور اچھے الفاظ سے مخاطب کرکے ان سے لگاؤ ظاہر کرتے رہیں۔ آپ کی گفتگو سے معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کو وہ بہت عزیز ہیں۔2۔ آپ کے اردگرد موجود لوگ بھی آپ سے ویسا ہی پیار کرتے ہیں جیسا آپ ان سے کرتے ہیں‘ اگر آپ اپنے جذبات کا اظہار زبان اور عمل سے نہیں کریں گے تو انہیں کیسے معلوم ہوگا کہ آپ ان کے بارے میں کیسا سوچتے ہیں۔3۔ ایسے مشاغل یا تفریحی ذرائع معلوم کرنے کی کوشش کریں جن کی انجام دہی سے آپ خوشی محسوس کرتے ہیں۔ ہر فرد کو ایسے مشاغل کی ضرورت ہوتی ہے جس میں اسے خوشی اور اطمینان حاصل ہوتا ہو۔4۔دوسروں کیلئے ہمیشہ کچھ نہ کچھ کرنے کے مواقع تلاش کرتے رہا کریں۔ لوگوں کے کام آنے سے جو سکون ملتا ہے وہ زندگی کو خوشگوار بنانے میں بڑا اہم کردار ادا کرتا ہے۔
5۔آپ کا موڈ صحیح نہ بھی ہو تو کوشش کریں کہ روزانہ کے معمولات کی انجام دہی میں فرق نہ آئے۔ ناموافق طبیعت کے باوجود زندگی کو بہتر طور پر گزارنے کی کوشش کرتے رہیں۔6۔اداسی محسوس کریں تو اسے اپنے اوپر مسلط نہ ہونے دیں۔ خود سے کہیں کہ ’’یہ کیفیت عارضی ہے‘ میں بنیادی طور پر ہمت والا ہوں‘ میں زندہ دل ہوں اور اس اداسی پر جلد ہی قابو پالوں گا۔‘‘7۔اگر آپ کو لگے کہ کوئی آپ کا حق ماررہا ہے۔ ایسی صورت میں اندر ہی اندر کڑھنے سے کچھ حاصل نہ ہوگا۔ بہتر ہے کہ آپ اپنے دل کی بات کہہ دیں۔ متعلقہ شخص سے اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر بات کریں۔ اس سے آپ کے دل کا بوجھ ہلکا ہوجائے گا۔
8۔اپنے احساسات کو رد نہ کریں۔ غصہ‘ ناراضگی اور اس قسم کے جذبات سے ہر شخص کا پالا پڑتا ہے پھرآپ اس سے مبرا کیسے رہ سکتے ہیں۔ بس آپ کی ایسے موقع پر یہ کوشش ہونی چاہیے کہ غصے یا ناراضگی کا اظہار آپ کو تہذیب کے دائرے سے باہر نہ نکال دے۔9۔اگر آپ کا شمار ایسے افراد میں ہوتا ہے جنہیں بہت زیادہ اور معمولی معمولی باتوں پر غصہ آتا ہے تو خود سے پوچھیں کہ ’’ایسا تو نہیں ہے کہ آپ سب پر اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ اگر معاملات کو کبھی کبھار دوسروں کی مرضی پر چھوڑ دیا جائے تو آپ دیکھیں گے کہ دوسرا بھی آپ کی خواہش کا احترام کرنے لگے گا۔
جذبات انسانی صحت کو متاثر کرتے ہیں: ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحت کا جذبات سے گہرا تعلق ہوتا ہے بلکہ اکثر لوگوں سے آپ نے یہ سنا بھی ہوگا کہ ’’آئے روز کی پریشانیوں نے تو مجھے بیمار کردیا ہے‘‘ اور اس طرح کے دیگر کئی جملے بھی لوگوں کے منہ سے آپ نے سنے ہوں گے۔ یہ حقیقت ہے کہ جب خوشگوار باتیں اور ناموافق حالات انسان میں غصے‘ خوف اور فکر کو جنم دیتے ہیں اگر یہ کیفیت زیادہ عرصے رہے یا مستقل شکل اختیار کرلے تو کئی بیماریاں آپ پر حملہ آور ہوسکتی ہیں ان حالات میں سردرد‘ پیٹ میں تکلیف اور بھوک کا ختم ہوجانا‘ نیند کا نہ آنا بہت عام ہے۔
ہوسکتا ہے کہ آپ کو ایسے واقعات یاد ہوں جب اچانک کسی بڑی خوشی کی خبر سن کر آپ کے دل کی دھڑکن تیز ہوگئی ہو۔ شرم نے آپ کے چہرے پر سرخی پھیلادی ہو یا پھر ڈر اور خوف کی کیفیت میں آپ کی آنکھوں کے آگے اندھیرا چھاگیا ہو۔منہ خشک ہوگیا ہو اور رنگ افق۔ یہ سب جذبات کا ہی کرشمہ ہے ان سب تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ جذبات کا انسانی صحت سے بڑا قریبی تعلق ہے۔ ذہنی اور جذباتی پریشانیاں معدے پر بھی اثرانداز ہوتی ہیں۔ عام حالت میں معدہ اپنی معمول کی رفتار سے کام کرتا ہے اس کی جھلی گلابی مائل ہوتی ہے لیکن جب انسان غصے یا خوف کی کیفیت میں ہوتا ہے تو معدہ اپنا صحیح کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ نتیجے میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جذبات کے دوران انسانی جسم میں ہونے والی عارضی تبدیلیاں شاید ضروری ہوتی ہیں کیونکہ یہ انسان کو ردعمل کا موقع فراہم کرتی ہیں لیکن اگر یہ حالات مستقل شکل اختیار کرلیں تو انسان کی صحت کو خطرات لاحق ہوجاتے ہیں جو یقیناً تشویشناک بات ہے۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 582 reviews.